حیرت کدہ ہے دنیا آنکھیں پھٹی ہوئی ہیں تحفہ کے بعد تحفہ بے ایمان دے رہا ہے چالیں غضب ہیں لیکن آساں نہیں ہےکہنا کیوں زلزلوں کے جھٹکے انسان دے رہا