زمانہ چال سے ہے
بس تمہارے کمال سے ہے
یہ جو حال ہے میرا
وفا کے بُرے حال سے ہے
تلاشِ جواب میں ہوں
سانس تیرے سوال سے ہے
بُرائی پیار میں نہیں تھی
ساری رنجش وصال سے ہے
اُسے آوارگی پسند ہے شاید
یہی میرے خیال سے ہے
سر پہ میرے غم سوار
اُلفت کے جال سے ہے
زمانے کی کیا مجال تھی
مگر یہ تیری مجال سے ہے