عشق ناپید و خرد مے گزدش صورت مار
عقل کو تابعِ فرمانِ نظر کر نہ سکا
ڈھونڈ نے والا ستاروں کی گذر گاہوں کا
اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا
اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا
آج تک فیصلۂ نفع و ضرر کر نہ سکا
جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا
زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا