زمانے سے وفا کی امید نہ کرنا
ملتے ہیں غم کے آنسو خرید نہ کرنا
پیار کے دامن سے ملتے ہیں کانٹے
بہار میں پھولوں کی دید نہ کرنا
دریا نے چھوڑ دیا ہے ساحل کو
ہواؤں کو ملنے کی تاکید نہ کرنا
ہجر کے آنچل سے چھپا زخموں کو
گزرے لمحوں کی گفت و شنید نہ کرنا
تفریق آ رہی ہے روز قربتوں میں
خالد دوستی کسی سے مزید نہ کرنا