زمین جلتی ہے اور آسمان ٹوٹتا ہے

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

زمین جلتی ہے اور آسمان ٹوٹتا ہے
مگر گریز کریں ہم تو مان ٹوٹتا ہے

کوئی بھی کام ہو انجام تک نہیں جاتا
کسی کے دھیان میں پَل پَل یہ دھیان ٹوٹتا ہے

کہ جیسے مَتن میں ہر لفظ کی ہے اپنی جگہ
جو ایک فرد کٹے، کاروان ٹوٹتا ہے

نژادِ صبح کے لشکر کی آمد آمد ہے
حصارِ حلقئہ شب زادگان ٹوٹتا ہے

اگر یہی ہے عدالت ! اور آپ ہیں مُنصِف
عجب نہیں جو ہمارا بیان ٹوٹتا ہے

وفا کے شہرکے رستے عجیب ہیں امجد
ہر ایک موڑ پہ اِک مہربان ٹوٹتا ہے

Rate it:
Views: 996
14 Nov, 2011