زمیں پاؤں کے نیچے اور سر پہ آسماں ہوتا

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

زمیں پاؤں کے نیچے اور سر پہ آسماں ہوتا
ہمارا بھی کہیں اے کاش کوئی آشیاں ہوتا

خود اپنے ہاتھ سے ہم دِل کو پہلوُ سے جدُا کرتے
اگر دِل پہ ہمیں اندیشۂ آہ و فغاں ہوتا

یہاں ہر شے بدلتی ہے مگر بدلا نہ دِل اپنا
بدلتے موسموں پہ کِس طرح دِل کا گماں ہوتا

خدا کا شکر وہ وعدہ نبھانے آ گئے ورنہ
ہمارے دِل کا عالم صوُرتِ رنگِ خزاں ہوتا

ہمارا اِس طرح ملنا تھا قِسمت میں لکھا ورنہ
نجانے ہم کہاں ہوتے نجانے وہ کہاں ہوتا

لپٹ کے ہم اگر دیوار و در سے رو لئے ہوتے
ہماری بے قراری کا کوئی تو رازداں ہوتا

جدایٔ کا سبب پوچھے کویٔ تو کیا بتائیں ہم ؟
وجہ تو مل گئی ہوتی جو کویٔ درمیاں ہوتا

رہی ہے زندگی بھر مجھ کو تو بس ایک ہی حسرت
جو میرا ہمسفر ہے کاش میرا ہم زباں ہوتا

مرے دل کی کوئی گر ایک بھی حسرت نکل جاتی
نہ ٹھہرا آج دِل میں حسرتوں کا کارواں ہوتا

Rate it:
Views: 890
18 Feb, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL