عنابی رنگتگلابی مدھم
اداسی دل میں سمو رہی ہے
زمیں پہ اب شام ہو رہی ہے
غم جدائی کا سوگ لیکر
یہ دھرتی عنبر بھی رو رہے ہیں
کہ آج جیسے خزاں کے در پہ
بہار کی شام ہو رہی ہے
یہ اڑتے پنچھی تھکن سی لیکر
گروہ سے اپنے بچھڑ رہے ہیں
امید رکھنا کہ پھر ملیں گے
غموں کی اب شام ہو رہی ہے
ڈھلتے سورج نے آج عرشی
ۤدلوں میں ڈیرے جما لیئے ہیں
اداس منظر سفر یہ اپنا
عجب سی آج شام ہو رہی ہے
زمیں پہ اب شام ہو رہی