زندگانی وہ معتبر ہوگی
جو محبت کے نام پر ہوگی
ہوگی پھولوں کی منزلت معلوم
عمر کانٹوں میں جب بسر ہوگی
دل رہے گا تو خون دل ہوگا
اشک ہوں گے تو چشم تر ہوگی
جو تجھے دیکھ کے پلٹ آئے
وہ نظر بھی کوئی نظر ہوگی
رات تو دن کی اک علامت ہے
رات ہوگی تو اک سحر ہوگی
رات بھر ہم جلیں گے فرقت میں
روشنی آج رات بھر ہوگی
بیکلی کا گماں عطشؔ تھا مگر
یہ نہ سمجھا تھا اس قدر ہوگی