زندگانی کی بات کیا کرتے

Poet: ڈاکٹر قمر صدیقی By: ڈاکٹر قمر صدیقی, KHARIAN

زندگانی کی بات کیا کرتے
نقش فانی کی بات کیا کرتے

بڑھ گئی جس سے تشنگی دل کی
اس کہانی کی بات کیا کرتے

آنکھ اپنی تھی خوگر طوفاں
ٹھہرے پانی کی بات کیا کرتے

ھم اسیران موسم ھجراں
شادمانی کی بات کیا کرتے

جس کا آنچل نہ عشق سے بھیگا
اس جوانی کی بات کیا کرتے

Rate it:
Views: 400
21 Apr, 2011