زندگانی کی بات کیا کرتے
نقش فانی کی بات کیا کرتے
بڑھ گئی جس سے تشنگی دل کی
اس کہانی کی بات کیا کرتے
آنکھ اپنی تھی خوگر طوفاں
ٹھہرے پانی کی بات کیا کرتے
ھم اسیران موسم ھجراں
شادمانی کی بات کیا کرتے
جس کا آنچل نہ عشق سے بھیگا
اس جوانی کی بات کیا کرتے