زندگی
Poet: صباحت By: Sabahat, Karachiلاحاصل کی طلب لئیے
پھر حا صل کا خوف سمیٹے
ہم دوڑتے جارہے ہیں اس زندگی کی دوڑ میں بھٹکتے بھٹکتے
میں نے پایا یہاں خود کو خود کے بہت قریب
اپنی لہروں کا سلسلہ ایک شخص کے ساحل پہ ٹھراتے ٹھراتے
مین نے کب کہا کے میں خاص ہوں
میں توہ ٹوٹ گئی ہوں فکرِآپ میں اُلجھتے اُلجھتے
نہیں دیتی کوئی سبق باتیں عام مجھے
مین توہ سیکھ گئی ہوں سبق
فلسفہِ زندگی خود کو سمجھاتے سمجھاتے
بس خلش ہے مجھے اپنے آصل سے جا ملنے کی
لیکن پہنچوں کیسے قیدِ جسم کے سخت راستوں سے گزرتے گزرتے
More Life Poetry






