اک رات میں نے سوچا
زندگی کا کیا بھروسہ
زندہ ہیں تو ہے نوری
مر جائیں تو اندھیرا
سوچا جو میں نے اس کو
اک آہ سی بھری پھر
بیتاب کشمکش ہے
اس رات کا سویرا
مدہوش کوئی گھر پر
بے درد ہے وہ منظر
آغوش ہے کسی کا
در کا کوئی کنارہ
اب روشنی ہونے کو ہے
دکھتا ہے یہ نظارہ
بے بس سی زندگی ہے
فانی جہاں ہے سارا