پتھروں کے حصار میں کب تک
ہم رہیں یہ گذار میں کب تک
سنگ تراشی کے قاعدے پڑھ کر
آئینوں کے دیار میں کب تک
لمحہ لمحہ چمن کا گذری کیوں
انتظار بہار میں کب تک
جس کو چاہا وہ بے وفا نکلا
اب رہیں اس کے پیار میں کب تک
دل رہا درد کی مسافت میں
زیست غم کے غبار میں کب تک
آنکھ پر نم وصال لمحوں سے
دل وصال و خمار میں کب تک
موت سے خود کو باندھ کے اشہر
زندگی کے شمار میں کب تک