زندگی ویران سی
سوچوں میں
گم حیران سی
کچھ تلخیوں میں
کچھ اپنوں کے
نام پر قربان سی
کچھ گھر سے
نکل کر پریشان سی
کچھ جنگلوں
میں بھی آسان سی
کہیں دو پیار کے
بولوں پر دان سی
کہیں نفرت میں
آتی درمیان سی
زمیں میں
چلتی بے نشان سی
چھولے لےگئی
آسمان کو گمان سی
کچھ چھپے ہیں
اس میں ارمان سی
جو ہو سجدوں میں
گزری وہ ایمان سی
زندگی ویران سی
سوچوں میں
گم حیران سی