وقت کی سعیِ مسلسل کارگر ہوتی گئی زندگی لحظہ بہ لحظہ مختصر ہوتی گئی سانس کے پردوں میں بجتا ہی رہا سازِ حیات موت کے قدموں کی آہٹ تیز تر ہوتی گئی