خواب ، حقیقت یا فسانہ
زندگی ہے کچھ عجب
کبھی خاموش کبھی پورا جنجال پورہ
کبھی پرت پرت کھلتی ہے
تو کبھی بھید بھاؤ بھی رکھتی ہے
کبھی پرسکوں ساکت جھیل کی مانند
کبھی بہتے دریا کا بہاؤ لگتی ہے
کبھی معشوق جیسی
کبھی دشمنِ جاں جیسی
زندگی کبھی کچھ تو کبھی کچھ اور لگتی ہے
کبھی خود سے دور جاتی ہوئی
کبھی خود سے قریب لگتی ہے
مگر ہے سب کو یہ پیاری
کیونکہ یہ صرف ایک بار ملتی ہے