زندگی اتنی بھی تنگ آئی نہ تھی

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

 اس قدر بھی اپنی رسوائی نہ تھی
زندگی اتنی بھی تنگ آئی نہ تھی

دل کبھی ایسے لہو رویا نہ تھا
اپنی حالت پے ہنسائی نہ تھی

صبح کے سورج نے پھولوں سے کہا
اوس کی ہے زندگی پائی نہ تھی

سخت مشکل ہوگا سلجھانا تجھے
جب نہ ہو کچھ بھی تو دھوکا کھائی نہ تھی

نوک ِ مژگاں پر ٹھہر جاتے تھے اشک
قہقہوں میں بھی توانائی نہ تھی

پھر دھڑکتا ہے پرانی طرز کا
ذہن کی اس دل نے منوائی نہ تھی

کو بہ کو ،قریہ قریہ شہر شہر
شہر میں کل تک یہ مہنگائی نہ تھی

اپنی، رسوائی میں کیا چلتی ہے وشمہ
چاہنے والا بھی اچھا ئی نہ تھی

Rate it:
Views: 100
18 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL