زندگی اور موت ہیں سوارِ دوش میرے
ایک ڈھلنے کو ہے دوجا سوار ہونے کو
آگ کی دوستی مہنگی پڑے گی روزِ حشر
خاک کی دوستی بھلی حصار ہونے کو
سُنے ہیں بارہا قصے دیوانِ محشر کے
وجہ کافی تھی یہی اشکبار ہونے کو
میں یہاں محوِ تماشہ ہوں دوسری جانِب
صراط محوِ عمل تیغ دھار ہونے کو
یہ دِل فراق سے اُکتا گیا ہے یا رب
تڑپ رہا ہے تیرا جاں نثار ہونے کو
حاجتِ دید لئے ایک عُمر سے گوہر
تیری دہلیز پر جُھکا ہے پار ہونے کو