دو چار دن لے کر آئیں ہیں ہم زمانے میں
گذر نہ جائے یہ زندگی اک دوسرے کو آزمانے میں
چھوٹی سی یہ زندگی ہے، رہو پیار و محبت سے اس میں
گذر نہ جائے یہ زندگی کہیں روٹھنے منانے میں
سالوں کا سفر بھی کٹ جاتا ہے لمحوں میں
دیر کتنی لگتی ہے یہاں آنے میں جانے میں
بھیجا ہے اس جہاں میں جس نے زندگی دے کر
دیر وہ کتنی کرتا ہے پھر واپس بلانے میں
جانے والے تو چلے جاتے ہیں ، رکتے نہیں کاشف
مگر سوچو دیر کتنی کرتے ہیں انہیں پھر ہم بھلانے میں