زندگی بھی عجیب رستہ ہے

Poet: wasiq qureshi By: wasiq qureshi, karachi

زندگی بھی عجیب رستہ ہے
ہر کوئی چین کو ترستا ہے

کوہساروں سے کیسے ٹکراؤں
حوصلے کا وجود خستہ ہے

جس کی خاطر ہوا ہوں میں رسوا
وہ بھی آواز مجھ پہ کستا ہے

یہ میرا شہر ہے یا مقتل ہے
آب مہنگا ہے لہو سستا ہے

قابل داد شخص ہے وہ بھی
درد سہتا ہے پھر بھی ہنستا ہے

ساعت ہجر کیا کہوں واثق
آنکھ پر نم ہے دل شکستہ ہے

Rate it:
Views: 1265
07 Feb, 2008
More Life Poetry