زندگی بھی عجیب رستہ ہے
Poet: wasiq qureshi By: wasiq qureshi, karachiزندگی بھی عجیب رستہ ہے
ہر کوئی چین کو ترستا ہے
کوہساروں سے کیسے ٹکراؤں
حوصلے کا وجود خستہ ہے
جس کی خاطر ہوا ہوں میں رسوا
وہ بھی آواز مجھ پہ کستا ہے
یہ میرا شہر ہے یا مقتل ہے
آب مہنگا ہے لہو سستا ہے
قابل داد شخص ہے وہ بھی
درد سہتا ہے پھر بھی ہنستا ہے
ساعت ہجر کیا کہوں واثق
آنکھ پر نم ہے دل شکستہ ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







