میں غیروں کو آواز دوں گی مجھے اپنوں سے کام نہیں ہے خزاں ہے میری زندگی بہار میری شام نہیں ہے تجھے ڈھونڈنا بے مقصد تجھے تلاش کیوں کروں میں میرے ہاتھ کی لکیروں میں میرا نام ہی نہیں ہے