زندگی تجھ سے ہمیں اب کوئی شکوہ ہی نہیں

Poet: شفیق جونپوری By: سلمان علی, Rawalpindi

زندگی تجھ سے ہمیں اب کوئی شکوہ ہی نہیں
اب تو وہ حال ہے جینے کی تمنا ہی نہیں

انتہا عشق کی ہے آئنۂ دل پہ مرے
ماسوا اس کے کوئی عکس ابھرتا ہی نہیں

میرے افکار کو دیتی ہے جلا اس کی جفا
غم نہ ہوتے تو یہ قرطاس سنورتا ہی نہیں

مجھ کو حق بات کے کہنے میں تأمل کیوں ہو
میں وہ دیوانہ ہوں جو دار سے ڈرتا ہی نہیں

ہم کہ خوابوں سے بہل جاتے تھے لیکن افسوس
جاگتی آنکھوں سے تو خواب کا رشتہ ہی نہیں

میں کہ سورج ہو ادھر ڈوبا ادھر ابھروں گا
میں وہ تیراک نہیں ہوں جو ابھرتا ہی نہیں

وقت کے ساتھ بدلنے لگا ہر اک شفیقؔ
جیسے اب مجھ سے کسی کا کوئی رشتہ ہی نہیں

Rate it:
Views: 909
26 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL