زندگی تجھ کو جیا ہے کوئی افسوس نہیں
زہر خود میں نے پیا ہے کوئ افسوس نہیں
میں نے مجرم کو بھی مجرم نا کہا دنیا میں
بس یہی جرم کیا ہے کوئی افسوس نہیں
میری قسمت میں جو لکھے تھے انھی کانٹوں سے
دل کے زخموں کو سیا ہے کوئی افسوس نہیں
اب گریں سنگ کے شیشے کی ہو بارش اعظم
اب کفن اوڑھ لیا ہے کوئی افسوس نہیں