زندگی تلخ حقیقت ھے اور کچھ بھی نہیں
ایک ہجرت پس ہجرت ھے اور کچھ بھی نہیں
لوگ کہتے ہیں محبت ھے مگر میں یہ کہوں
بندہ بندھے کی ضرورت ھے اور کچھ بھی نہیں
اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے بت اپنے خدا
یہ ہماری ہی حماقت ہے اور کچھ بھی نہیں
مجھکو برداشت کیئے جاتے ہیں تا حال مرے
دوستوں کی یہ عنایت ہے اور کچھ بھی نہیں
میرے الفاظ سے اٹھتے ہوئے شعلے انجم
میرے اندر کی بغاوت ھے اور کچھ بھی نہیں