زندگی تو لاجواب ہے
Poet: Malik Shahzaib Ali Nasir Awan By: Malik Shahzaib Ali Nasir Awan, Lahoreکبھی ہنستی ہوئی، مسکراتی ہوئی
گیت گاتی ہوئی، گنگناتی ہوئی
کبھی روتی ہوئی، چلاتی ہوئی
جسم و روح کو ستاتی ہوئی
کبھی حسن ہے، شباب ہے
کبھی دکھوں کی کتاب ہے
مگر زندگی تو لاجواب ہے
کبھی پھولوں کی اک کیاری سی
جس کا پتا پتا، کلی کلی پیاری سی
کبھی اذیت سی، بیماری سی
تن بدن پہ بھی بھاری سی
کبھی گیندا ہے، گلاب ہے
کبھی ہر گھڑی عذاب ہے
مگر زندگی تو لاجواب ہے
کبھی انگور کی گود میں پالی ہوئی
دلکش صراحی و جام میں ڈالی ہوئی
کبھی رسم و رواج میں ڈھالی ہوئی
اور روایات کی چکی میں ڈالی ہوئی
کبھی میکدہ ہے، شراب ہے
کبھی ظلم ہے ، عتاب ہے
مگر زندگی تو لاجواب ہے
کبھی تدبیریں سکھاتی ہوئی
چکور کی اڑان اڑاتی ہوئی
کبھی تقدیر کا پہرہ بٹھاتی ہوئی
فنا فی الفور کا پیغام سناتی ہوئی
کبھی ساز ہے، رباب ہے
کبھی موت ہے، حساب ہے
مگر زندگی تو لاجواب ہے
تو لاجواب ہے
ہاں تو لاجواب ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے







