روح بے چین پھرے
دل کسی جاہ نہ لگے
زندگی تو ہی بتا کون تیری بات کرے
جن کے دم سے تھی جواں
جن کے دم سے تھی حسیں
جہاں رکھتے تھے قدم
جھوم جاتی تھی زمیں
اب تیرے پاس یہاں
ان میں سے کوئی نہیں
ہائے! اب کوئی نہیں
گلشنَ حسرت میں اب بھی گل کھلتے ہیں
رنگ خوشبو کو لیئے چار سو اڑتے ہیں
رت بدلتی ہے مگر کچھ نظر آتا نہیں
دل کو ہر رنگ تیرا زرد پتوں سا لگے
روح بے چین پھرے دل کسی جا نہ لگے
زندگی تو ہی بتا کون تیرے بات کرے