زندگی تیرے بن کتنی ادھوری ہے
مگر تیرے بن جینا میری مجبوری ہے
تو لوٹ کے آئے گا ہے یقین مجھ کو
اس یقین کے لئے مگر تیرا بچھڑنا بھی ضروری ہے
ان آنکھوں سے تیرے انتظار کے دیپ چھن رہے ہیں
یہ دیپ جلا رکھنے کو آس کے آنسوں ضروری ہے
اپنی کرنی تو سب کر جاتے ہیں من مانی لوگ
کوئی ہم سے بھی تو پوچھے تمہارے لئے کیا ضروری ہے
الٹ جاتی ہے بساط کبھی کبھی شاطر لوگوں کی
اس کے لئے قسمت کا ساتھ ہونا ضروری ہے