زندگی سے بس مجھے اتنی سی شکایت ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

زندگی سے بس مجھے اتنی سی شکایت ہے
زندگی کی آرزو کیوں کس لئے حماقت ہے

حریت کی آرزو زیست کی ضرورت ہے
اپنی مرضی سے مگر جینا اک اذیت ہے

ایک رب کے ماننے والوں میں انتشار ہے
کیسی یہ حکایت ہے کیسی یہ ہدایت ہے

فتنہ و فساد ہے تفریق و تعصبات ہیں
کیا یہی ایمان ہے یا دین کی روایت ہے

یہ امامت اور خلافت یہ حکومت تاج و تخت
جو کچھ تمہارے پاس ہے اللہ کی امانت ہے

زندگی جیسی بھی ہو مجھ کو یہ اطمینان ہے
کوئی ہمارے ساتھ ہے جس کی ہمیں حمایت ہے

عظمٰی کتاب زیست کا یہ کیسا دوہرا باب ہے
کہیں لکھی شرارت ہے کہیں لکھی شرافت ہے

Rate it:
Views: 621
07 Jun, 2010