زندگی سے بس مجھے اتنی سی شکایت ہے
زندگی کی آرزو کیوں کس لئے حماقت ہے
حریت کی آرزو زیست کی ضرورت ہے
اپنی مرضی سے مگر جینا اک اذیت ہے
ایک رب کے ماننے والوں میں انتشار ہے
کیسی یہ حکایت ہے کیسی یہ ہدایت ہے
فتنہ و فساد ہے تفریق و تعصبات ہیں
کیا یہی ایمان ہے یا دین کی روایت ہے
یہ امامت اور خلافت یہ حکومت تاج و تخت
جو کچھ تمہارے پاس ہے اللہ کی امانت ہے
زندگی جیسی بھی ہو مجھ کو یہ اطمینان ہے
کوئی ہمارے ساتھ ہے جس کی ہمیں حمایت ہے
عظمٰی کتاب زیست کا یہ کیسا دوہرا باب ہے
کہیں لکھی شرارت ہے کہیں لکھی شرافت ہے