زندگی سے لڑنا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiزندگی سے لڑنا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
 دکھ سہکر مسکرانا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
 
 بلا سبب کا گذر بھی واجب ہے خود کیلئے
 جیون کو معنیٰ دینا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
 
 غل گپاڑے کی ہے دنیا اور ہم نے غالب اختیار پالیئے
 تاسفوں کو مرہم دینا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
 
 وہ تنقید اور نصیحتیں ضیافت میں بدل گئی ہیں
 اب مۂ نوشی سے نکلنا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
 
 اپنے وجود کی مَٹی کا بھاؤ تو قابل رحم ہے دوست
 اُسے مقدس بنانا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
 
 حیات کی قابل تعظیم رسمیں زنگ آلودہ ہوگئیں
 اب ضرب المثل بننا ہمارے بس میں نہیں ہے شاید
 
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






