زندگی میں ہر اک لمحہ زخم لے کر آگیا
آیا جو بھی ہمدرد نیا زخم لے کر آگیا
یاد تیری جب بھی آئی تڑپا میں دل کو تھام کے
تلاش میں تیری نکلا زخم لے کر آگیا
تم سے دور رہ کر دیکھو کیسی حالت ہوگئی
جب بھی کوئی پھول دیکھا زخم لے کر آگیا
سوچوں نہ میں کیسے تجھے کیسے تجھے بھول جاؤں
طلب میں تیری جہاں گیا زخم لے کر آگیا
ہے راہ وفا اک سزا چلنا اس پہ بس خطا
ساجد وفا پہ جو بھی چلا زخم لے کر آگیا