زندگی نام ہے پیار کا، جو کیا سو کیا
پیار کے بغیر ذندگی کیا، کچھ کیا نہ کیا
زندگی کی بہار کو پر لطف بناؤ
گھٹ گھٹ کے سو برس بھی جیا تو کیا جیا
پھولوں کی تلاش میں خار بھی ملتے ہیں
عشق میں کوئی فلسفہ نہیں، عشق کیا تو کیا
دل کے زخم مرہموں سے بھرتے نہیں
کچھ حاصل نہیں، ان کو سیا نہ سیا
خوشیوں سے بھر لو زندگی کا دامن
پیار کے لمحوں کو ضائع کیا تو کیا کیا
یاد کرے گا زمانہ گزر جانے کے بعد
کرو کچھ ایسا جو کسی نے نہ ہو کیا
زندہ رہو دوسروں کے لئے
اپنی خاطر جیا بھی تو کیا جیا