زندگی نے میرا اصل حق ادا نہ کیا
میرے سوجانے پر تو نے ملال نہ کیا
میں جانتا ہوں تو بھی میرا مخالف ہے
پر دیکھ کبھی تجھ سے یہ سوال نہ کیا
ہر چیز کو سیاست سے اپنے قریب تر کیا
پر تیری عزت پر میں نے سمجھوتہ نہ کیا
میں اب جارہا ہوں تجھے اکیلا چھوڑ کر
تو نے وہ کیا جو دشمنوں نے کبھی نہ کیا
دوستی کے روپ میں تو نے یہ کمال کردیا
حمزہ کے اشعار پر تو نے اشک بار نہ کیا