زندگی پر اک کتاب لکھوں گا
میں اس میں وہ سارے حساب لکھوں گا
پیار کو وقت گزاری لکھ کر
چاہتوں کو صرف عذاب لکھوں گا
ہوئی برباد میری محبت کیسے
کیسے بکھرے ہیں میرے خواب لکھوں گا
خود کو کسی تتلی کا روپ دے کر
اسکا چہرا گلاب لکھوں گا
اسکو الزامِ بیوفائی نہ دونگا
بس! اپنی ہی قسمت خراب لکھوں گا