زندگی پیار کی خوشبو سے سجا دیتے ہیں
اپنا یہ گھر بھی تو جنت سا بنا دیتے ہیں
زخم پروائی میں رہتے ہیں اگر سبز تو کیا
درد کے ساتھ بھی یہ زیست بتا دیتے ہیں
وہ جو رکھتے تھے مرا روز تماشا جگ میں
ہم بھی قدموں میں انہیں آج جھکا دیتے ہیں
جب امیروں سے نہیں بنتی کہانی اپنی
ہم فقیروں سے تو ہاتھ اپنا ملا دیتے ہیں
درد کے خون میں انگلی تو ڈبو کر دیکھیں
پیار کے ہاتھ پہ مہندی جو لگا دیتے ہیں
آؤ اک بار مرے ہاتھ پہ بوسہ کر دو
وشمہ ہم تیری جدائی بھی بھلادیتے ہیں
ایک مہتاب کو ماتھے پہ سجا کر وشمہ
ایک سورج تو محبت کا چڑھا دیتے ہیں