زندگی کا مقصد تو بس چلتے رہنے میں ہے
Poet: Jamil Hashmi By: Jamil Hashmi, Rawalpindiزندگی کا مقصد تو بس چلتے رہنے میں ہے
جسے ڈھونڈتے ہیں وہ کہیں راستے میں ہے
مشکل راستوں پر رواں دواں ہیں کب سے
شاید ہمسفر ہمارا دور کہیں قافلوں میں ہے
ہر ٹھیس میں چھپی ہیں لزتیں مسافتوں کی
آرام شاید کسی سایہ دار شجر میں ہے
ایسا نہیں کہ اسے بھلا دیں یا چھور دیں
اسے پانے کی جستجو تو رگ و جاں میں ہے
صدیوں کی نہیں لمحوں کی بات باقی ہے
منزل تو بس اب ہمارے دو چار قدموں پر ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






