انسان انسان کا دشمن کیوں ہے
کیوں دئیے سے دیا جلتا نہیں
کتنی بھیڑ ہے بازاروں میں
آدمی آدمی سے ملتا نہیں
نقلی مسکراہٹ چہروں پر
دل کا آئینہ کوئی چہرہ نہیں
دل کی بنجر زمین پر اگر پیار اگے
ایسا سبزہ کسی موسم میں جلتا نہیں
ذرا سی بات پر عمر بھر کے تعلق کا
کوئی تھوڑا سا بھی لحاظ کرتا نہیں
روز ادھڑتی ہے اور بنی جاتی ہے
زندگی کوئی سدا پہنتا نہیں