زندگی کی راہوں میں سفر مشکل تھے بہت
وہ مخلص اور ہم بھی پاگل تھے بہت
اس کے کہنے پر جان دینے کی تیاری کر ڈالی
ورنہ جینے کے لیے ابھی باقی پل تھے بہت
ُاس نے بھی بھلا دیا ہمیں سبق کی طرح
جب ہم پر چھائے کالے بادل تھے بہت
وہ ہر روز ہماری ہار کا تماشا کرتا ہے
کبھی ہم بھی کھیلوں میں آتے اول تھے بہت
گھر میں فقروفاقہ اوپر سے ُاس کی جدائی
اب کیا بتائیں ہم پر آئے زوال تھے بہت
لکی ! دکھ ایسا نہیں تھا ، جو سب کو بتا دیا جاتا
دل ہی دل میں سوز و غم کے تال تھے بہت