Add Poetry

زندگی کی کشتی پر

Poet: نور الشعور By: نور الشعور, Karachi

زندگی کی کشتی پر، جسم بوجھ بن جائے
تو آس کے جزیروں کی کھڑکیاں کھلی رکھنا

خشکیاں زمینوں کی موت کی علامت ہیں
بعض وقت آنکھوں میں بے سبب نمی رکھنا

طاق سے چرا کر دیپ ، عین در پہ رکھ آؤ
روشنی کو طاقوں میں بند کر کے کیا رکھنا

شہرِ دل کے تہہ خانے، اک جہانِ دیگر ہیں
تخلیے کی باتوں کو راستوں میں مت کرنا

Rate it:
Views: 9
15 Feb, 2025
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets