زندگی کی کشتی پر، جسم بوجھ بن جائے
تو آس کے جزیروں کی کھڑکیاں کھلی رکھنا
خشکیاں زمینوں کی موت کی علامت ہیں
بعض وقت آنکھوں میں بے سبب نمی رکھنا
طاق سے چرا کر دیپ ، عین در پہ رکھ آؤ
روشنی کو طاقوں میں بند کر کے کیا رکھنا
شہرِ دل کے تہہ خانے، اک جہانِ دیگر ہیں
تخلیے کی باتوں کو راستوں میں مت کرنا