یوں ہی انجانے میں تجھ سے رفاقت ہو گئی
دوستی کرنے چلا اور تجھ سے محبت ہوگئی
تم نہ ہو تو میں خود سے ہی الجھتا ہوں
کیا کروں مجھے تیری عادت سی ہو گئی
میں اپنے وجود میں تجھے تلاش کرتا ہوں
مجھے تم سے اس قدر محبت ہوگئی
میرے پاس آؤ تو جی لوں دو پل
میری تو ہر سانس تیری امانت ہوگئی
میں سوچتا تھا تیرے آگے زندگی کیا ہے
پر تجھے چاہنے کے لئے زندگی کی ضرورت ہوگئی