زندگی کے ساحل پر ضبط کے مراحل کی ریت جب چمکتی ہے آنکھیں بھر سی جاتی ہیں کچھ دکھائی نہیں دیتا جلتی خواہش کی لہریں جب بھی ٹکراتی ہیں سلگتی امید کی کشتی ڈول سی جاتی ہے اور اس ساحل پر سے جب بھی گزرنا پڑتا ہے وقت توآخر لگتا ہے