زندگی کے سودے
Poet: Faiza Umair By: Faiza Umair, Lahoreزندگی کے سودے میں سب خسارے ہی نکلے
دوست تو دوست میرے احباب بھی نہ اپنے نکلے
گنوائی تھی عُمر رواں جس شخص کی خاطر
اُس کے پاس تو نہ ملنے کو سو حیلے نکلے
وقت کے تیز دھارے نے چھلنی کر دیا مقدر
نصیبوں پہ جہاں بات آ ٹھہری،
وہاں ہم نہ مقدر کےسکندر نکلے
خامشی سی چھا گئی ھے لب و جاں میں آج کل
سناٹوں میں وہ گفتگو وہ قہقہے سبھی کھوکھلے نکلے
نام سے جس کے منسوب تھا دل کی بند کتاب کا ہر ورق
اُس کے نصاب میں تو ہم فقط ، دل بہلانے کا کردار نکلے
میں تو ہوں بنجارہ گم گشتہ راہ کا مسافر
وہ منزل سے آشنا سہی مگر “فائز“،
کبھی تو مجھے ڈھونڈنے کے بہانے نکلے
More Sad Poetry







