محبت میں کوئی فرمائش نہ کرنا
میری غربت کی نمائش نہ کرنا
دے دوں گا جان میں تو مسکرا کر
نامِ وفا ہجر آزمائش نہ کرنا
خوابوں کی تعبیرہی بدل جاتی ہے
کبھی خوابوں کی خواہش نہ کرنا
آنکھ میں پانی دیکھ کے جل نہ جائے
سمندر کے قریب رہائش نہ کرنا
تُو نہیں پاس مگر ہے دل میں میرے
کبھی اِن فاصلوں کی پیمائش نہ کرنا