زندگی کے کچھ اصول سیکیھےمیں نے
رتن ہیں انمول جو سیکھے میں نے
وفاسے ہر اک فریب سیکھے میں نے
جفاکےسب گر عیب سیکھے میں نے
سیکھاہے دل کیسےتوڑا جاتا ہے
عیاری کےہنر وکمال سیکھےمیں نے
کیسے رشتوںمیں دراڑ پڑتی ہےاندرتک
خاموش قتل عام سیکھے میں نے
اجاڑشہروں کےویرانوںمیں رہ رہ کر
رنگیں دنیاکےعذاب سیکھےمیں نے
لفظوں کی وہ ایسی لفاظی سیکھی ہے
کرب ضبط جان عام سیکھے میں نے
اپنی ہستی کو مٹاکر میں نے حر ما
بے بند گی کےسبھی باب سیکھےمیں نے