زندگی یہ پل دو پل کی ہے
خبر کسی اپنے ہی کل کی ہے
جو آیا جہاں میں اُسے جانا ہی ہوتا ہے
یہی ریت جہاں میں ازل کی ہے
کون اچھا ہے؟ کون برا ہے؟
بات ساری اُن کے عمل کی ہے
مٹی سے بنا ہے ، اُسی میں مل جاتا ہے
کیا حقیقت انساں کی اصل کی ہے
ریزہ ریزہ ہو جائے گا یہ سارا جہاں
کیا حیثیت کسی جبل کی ہے
عشق میں لے جاتے ہیں بازی دل والے
نہیں کوئی بھی بات کاشف وہاں عقل کی ہے