زوال تھوڑی ہے
Poet: Ali By: Siddique Ali, karachiیہ آنکھ رونے کی شدت سے لال تھوڑی ہے
ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے
بس اپنے واسطے ہی فکر ہے یہاں سب کو
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے
پروں کو کاٹ دیا ہے اڑان سے پہلے
یہ خوف ہجر ہے شوق وصال تھوڑی ہے
کبھی کبھی ہارو یا ہنستے رہو
ہمیشہ جیت ہی جانا کمال تھوڑی ہے
لگانا پڑتی ہے ڈبکی ابھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال تھوڑی ہے
More Sad Poetry







