زوال ہی مقدر کیوں
Poet: kashif imran By: kashif imran, Mianwaliزندگی کے جھمیلے میں
وقت کے تیز دھارے میں
انساں کس قدر بے بس ہے
وہ کر کچھ نہیں سکتا
بہت کچھ کر بھی سکتا ہے
تقدیر اس کو رلاتی ہے
تقدیر اپنی بناتا ہے
اچھا کرے تو کمال اس کا
برا کرے تو شیطاں بہلاتا ہے
روکے جس سے دوسروں کو
کہ ٹھیک نہیں ہے یہ سب کرنا
سب ٹھیک ہو ہی جاتا ہے
جب وہ خود یہ سب کرے تو
ہم حضرت انساں بھی
نہ جانے کیسے انساں ہیں
جو
کہتے ہیں وہ
کرتے نہیں
جو کرتے ہیں
وہ کہتے نہیں
تضاد اتنا
قول و فعل میں
ہوتا ہے کیوں؟
کبھی اکیلے میں
کسی نے سوچا ہے؟
کہ زوال اپنا
کیوں مقدر بنتا ہے؟
اگر سوچے تو
سمجھے گا یہ
جانے گا یہ
کہ یہ سب کچھ
نتیجہ ہے اپنے
قول و فعل میں تضاد کا
عروج کی ابتدا ہوگی
خاتمہ زوال کا ہوگا
اسی دن
جب ہمارے
قول و فعل میں
تضاد نہیں رہے گا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







