زُلفوں میں سُکوں پائے تھکن ’ ’شامِ اَودھ ‘‘ کی رُخ ’’ صُبحِ بنارس ‘‘ کی اُمنگوں کا کنول ہے اُس شوخ کو الفاظ کے شیشے میں نہ ڈھالو غالبؔ کا تخّیل ہے وہ حافظؔ کی غزل ہے