زہر وہ دے گئے موت سے پہلے موت لانے کے لئے
ارے! زخم کیا کم تھا مجھے مٹی میں ملانے کے لئے
کبھی ان کی زلفوں کے سائے میں رہا کرتے تھے
اور اب شمع دے گئے میرے دل کو جلانے کے لئے
کوششیں کرتا ہوں مگر اس کو بھولتا ہی نہیں
وہ نشانیاں چھوڑ گئے خود کو بھلانے کے لئے