زیست اپنی سنوار لیتے ہیں
قرض جا کر ادھار لیتے ہیں
پیار کی پھر کریں گے ہم باتیں
چن حسیں کوئی یار لیتے ہیں
وقت کٹتا نہیں ہے بن تیرے
جیسے تیسے گزار لیتے ہیں
درد پھر بھی یہ کم نہیں ہوتا
رو تو زارو قطار لیتے ہیں
اس لیے دور ریتا ہوں ان سے
عشق لیل و نہار لیتے ہیں
ہم تجارت کریں گے پیار کی پغر
ڈھونڈ ماموب یار لیتے ہیں
جب ضرورت ہو انکی تب شہزاد
پیار سے ہم پکار لیتے ہیں