زیست کے لمحے روگ بنے
چبھتے ہیں میری آنکھوں میں
وہ ہجر کی رات میں بے تابی
طوفان اٹھائے سانسوں میں
جو توں نے مجھ کو زخم دئیے
وہ گھاؤ کبھی بھرتے ہی نہیں
وہ لمحے بیتے ماضی کے
نشتر کی طرح ہیں یادوں میں
اب روگ مسلسل چھایا ھے
اور رات کا زخمی سایہ ھے
یوں دھوپ میں جلتی شامیں ہیں
جو خوف اٹھائے ہاتھوں میں