غلطی اُس کی نہیں میری تھی
میں اُس انکل کو اپنا سمجھی تھی
ہاتھ میں دے کے اپنا ہاتھ
سنگ اُس کے میں چل دی تھی
اِک ٹافی کا جھانسہ دے کر
اُس نے جان میری لے لی تھی
دیکھ کے اُس کا مکروہ چہرہ
زمیں بھی میری طرح کانپی تھی
دیکھ سکا نہ سنا کسی نے
کیسے میں ذبح ہو رہی تھی
مر کے بھی بے مول نہ ہوئی
میری لاش کی قیمت لگ رہی تھی
مجھے کرنے تھے ابھی کام بہت
میں ابھی اور جینا چاہتی تھی
کس کس کلی کو روئے رعنا؟
کب میں ہی کوئی پہلی تھی؟